![]() |
Suahg Rat Part 1 , urdu bold story, urdu bold novel in urdu, gandi poetry in urdu |
کا فیل شہر کا پڑھا لکھا اور بہت شرارتی نوجوان تھا۔ ہڈ جوڑ کافی مضبوط اور شکل
خوبروتھی تھوڑ اخریلا اور مغرور بھی تھا۔ یہی وہ تھی کہ اسے شہر کی کوئی ماڈرن لڑکی بھی متاثر نہیں کر پائی
تھی ۔ ۔ جب ندرت کا رشتہ آیا تو کافیل نے دو شرطیں رکھیں ایک تو ندرت پڑھی لکھی نہ ہواور دوسرا
گاؤں کے کسی شریف گھرانے کی ہو ۔ دونوں باتیں ندرت پر پوری اترتی تھیں اس لئے یہ رشتہ کافیل
نے ندرت کی تصویر دیکھنے کے بعد قبول کر لیا ۔
تصویر پر جولڑ کی اس نے دیکھی تھی اپنے شرارتی دماغ سے اس نے فوراً اس سے ٹیکر کا
اندازہ کر لیالیکن جس چیز نے کافیل کو متاثر کیا وہ اسکی بے پناہ خوبصورتی تھی ۔گوری چٹی رنگت اور
چہرے پر پھیلی معصومیت نے کا ٹل کا دل مولیا تھا۔ وہ خیالوں ہی خیالوں میں ندرت کا دیوانہ ہوگیا
تھا۔ اسے بالکل ایسی ہی سادی لڑکی کیا ہے تھی جو دنیا کے وبال سے بے نیاز ہو جسکی خوبصورتی بناوٹی
نہیں بلکہ فطرتی ہواور جو ایک اچھی بیوی کے ساتھ ساتھ ایک اچھی بستر کی ساتھی بھی ثابت ہو۔
کافیل نے اپنی کالج لائف بہت انجوائے کر کے گزاری تھی کتنی ہی لڑکیاں تھیں جو اسکی
دیوانی تھیں ۔ کافیل کسی کا پیار بھی واپس موڑ نے کا قائل نہیں تھا۔ یہی وہ تھی ۔ اس نے جس کے
ساتھ بھی دوستی کی اسکی بیل بھی ضرور ھوں ۔اور جس کی پیل اسے پہلے اس کی اس سے اس
نے دوبارہ بھی بات نہیں کی ۔ وہ شہر کی لڑکیوں سے اس لئے متنفر تھا کہ وہ بھی سلامت اس تک نہیں پہنچ
سکتی تھیں وہ ایسی بیوی چاہتا تھا جسکی سیل وہ خود کھولے اور اس کے تجربے کے مطابق ندرت پوری
طرح کنواری اور شریف لڑکی تھی اس لئے بناملے بنادیکھے اس نے شادی کی حامی بھر لی۔
شادی بہت دھوم دھوم سے ہوئی ۔ رسم ورواج ہوۓ اور شام ڈھلنے تک ندرت کا فیل کی بیوی
بن کر اس کے کمرے میں اس کے بیڈ پر آ گئی ۔ دیکھنے والوں نے ندرت کا جب حسن دیکھا تو دیکھتے
ہی رہ گئے کافیل کی قسمت پر رشک آرہا تھا لوگوں کو ۔ ۔ عورتیں ایسا حسن دیکھ کر جل رہی تھیں کہ ان
کے سرخی پاؤڈر بے کار تھے ندرت کے حسن کے سامنے ۔
ندرت اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی تھی ۔ والد حافظ تھے اور دیندارانسان تھے بیٹی کو تہذیب
اور ایمان کا زیور خوب دیا لیکن علم دینے سے قاصر ر ہے ۔ ندرت ذہین تھی اور بلا کی سمجھدار لیکن سکول نہ
جا سکنے کی وجہ سے وہ ان پڑھ رہ گئی ۔ گھر کا ماحول ہمیشہ صاف اور مقدس رہا تھا اس لئے ندرت کے
دماغ میں کسی قسم کی منفی سوچ نے بھی جنم ندلیا۔
2
عورتوں کے مسائل کے بارے وہ زیادہ نہیں جانتی تھی ۔ جب تیرہ سال کی عمر میں اسے پہلی
بار ماہواری آئی تو وہ بہت ڈر گئی تھی اور ماں کو روتے روتے بتایا تب ماں نے اسے سمجھایا کہ ایسا کیوں
ہوا۔ اور اب ہر ماہ ایسا ہوگا ۔ اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتی تھی وہ لیکن شادی سے ایک دن پہلے ماں
نے اسکی ایک شادی شدہ کاہلی کی دیوٹی لگائی کہ ندرت کو بیاہ کا مطلب سمجھا دے ۔۔ کیلی نے جتنا ہو
سکتا تھا اشارے کنائے میں بتایا۔ ۔ ندرت شرم کے مارے سکڑتی رہی ۔ ۔ ۔ کچھ سمجھ آیا کچھ نہیں۔
اپنی ای معصومیت اور بے پناہ حسن کولیکر وہ کاٹیل کی بیوی بن کر آئی اس کے پاس تھی ۔
حجرہ عروسی ایسی شان سے سجایا گیا تھا کہ کیا کہنا۔ ۔ پھولوں کی پلٹن ہر طرف رنگ اور خوشبو بکھیر رہی
تھی ۔۔اورایسے خوبصورت ماحول میں وہ سکڑی سمٹی بیٹھی تھی دھڑ کتے دل کے ساتھ کہ نا جانے بیٹی
ی ی ی ی ی ی یار
زندگی اس کو کیسے رنگ دکھاۓ گی
کا فیل اپنے دوستوں کے پاس کافی دیر بیٹھا رہا اورٹنسی مزاق چلتارہا۔ دوستوں کے
مشورے بھی گونجتے رہے اور ایک دوست نے کا فیل کو ایک گولی تھنے میں دی جسکی خاصیت تھی کہ وہ
مردکو جب تک مرد چاہے مرد بنا کے رکھ سکتی تھی ۔ کانٹیل نے دودھ کے ساتھ وہ گولی کھائی تھی ۔ وہ تجربہ
کا ضرور تھالیکن آج نا جانے اسے کیا خوف تھا کہ وہ اپنے اندراعتماد کی کمی محسوس کر رہا تھا شاید بیوی
کے پاس جانے اور کسی سہیلی کو چودنے میں یہی فرق تھا۔
3
آدھی رات گزر چکی تھی زیادہ تر مہمان تھکاوٹ کی وجہ سے سو چکے تھے لیکن کافیل بے چین
تھا اپنے حسن کے دیوتا کود یکھنے کیلئے ۔ آدھی رات کوا سے ماں نے سگنل دیا کہ اب وہ اپنی بیوی کے
پاس نہ صرف جاسکتا ہے بلکہ رات بھر کمرے میں بندرہ کر جو چاہے کر بھی سکتا ہے ۔ کا میل کچھ شرم اور
کچھ خوف چہرے پہ لئے دھڑ کتے دل کے ساتھ اپنے کمرے میں داخل ہوا۔ وہ حیران تھا کہ آج اسکا
دل اتنی زور سے کیوں دھڑک رہا تھا لیکن اسے آج ثابت قدم رہنا تھا اور جو اس نے سوچ رکھا تھا
آج کی رات کیلئے وہ سب کرنا تھا
کمرے میں کافی خوشگوار ماحول تھا۔ درواز ہلاک کرنے کے بعد اس نے اپنے بیڈ کی
طرف دیکھا تو وہاں سادے سے لباس میں ندرت سر جھکائے بیٹھی تھی ۔ شاید گھر والوں نے اس کے
عروی کپڑے تبدیل کروا دیئے تھے تا کہ ندرت ہلکی پھلکی ہو جائے اور کائیل کو بھی آسانی ہو۔ کافیل
مسکرا تا ہوا اپنے بیڈ کی طرف آیا۔ اس نے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پہ بہت سافروٹ اور دودھ پڑا دیکھا اس
کی مسکراہٹ اور گہری ہوگئی۔ اس سے پہلے کے وہ ندرت کو ملتا وہ اٹھا اوراپنی بھاری شیروانی اتار نے
لگا۔جلد ہی اس نے دھوتی اور ایک بنیان زیب تن کر لی۔
مسہری میں بیٹھی ندرت پرستان کی پری لگ رہی تھی ۔ اسکی نزاکت اور گوری رنگت
ایسی تھی کہ ہاتھ لگانے سے میلی ہو۔ ندرت کے مقابلے کا فیل بہت کم حسن رکھتا تھالیکن مردانہ
وجاہت اور کسرتی جسم کی وجہ سے اس کی شخصیت بھی کافی بارعب تھی ۔کافیل نے بہت بار پہلے بھی وہ
سب کیا تھا جو میاں بیوی کرتے ہیں لیکن آج اسکی کیفیت بالکل مختلف تھی ۔۔ جوانی کا جوش تو تھا ہی
لیکن دل میں ارمان اور جذبات کی بارش بھی تھی ۔ جسم میں تناؤ تھا اور ذہن میں تجسس کہ وہ کیا پاۓ گا
آج رات اور کیا کھوۓ گا
4
کافیل اور ندرت کی یہ پہلی ملاقات تھی دونوں ایک دوسرے کیلئے اجنبی اور انجان تھے
یہاں تک کہ دونوں ایک دوسرے کی آواز بھی پہلی بار سننے والے تھے ۔کافیل سر جھکائے بیٹھی ندرت
کے سامنے بیڈ پر آلتی پالتی مار کر بیٹھ گیا۔ اس کی شرارتی فطرت بیدار ہونا شروع ہوگئی ۔ وہ اپنی اس
انمول رات کو یادگار بنانا چاہتا تھا۔ ندرت کو تھوڑی سے پکڑ کر کاٹیل نے اسکا چہرہ بلند کیا تا کہ اس حسن
کی مورت کو جی بھر کر دیکھ سکے ۔ شرم وحیا سے لبریز ندرت کا فیل کے چھوتے ہی اور زیادہ سکڑ گئی لیکن
اس نے چہرواو پر کر دیا۔ نظر میں جھکاۓ رکھیں ۔ ۔کافیل ندرت کے حسن کو دیکھتا ہی رہ گیا۔ایسا
خالص حسن اس نے کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھا تھا اور جب ندرت نے اپنی شرم سے جھکی آنکھیں
اوپر اٹھا ئیں تو موٹی موٹی شریقی آنکھوں نے کافیل کا دل اور درودہ دسر کا دیا۔ مدرت کی آنکھیں
جگراتے اور تھکاوٹ کی وجہ سے سرخ ہورہی تھیں اور سی سرخی آنکھوں کے نشیلے پن میں بے پناہ اضافہ
کر رہی تھی ۔کافیل زندگی میں پہلی بارخودکوایک لڑکی کے سامنے حقیر سمجھ رہا تھا۔ اس نے جو چاہا تھا وہ
اسے مل تو گیا تھالیکن ابھی تک وہ اس حسن کے شعلے کا سامنا کرنے کے قابل نہیں ہوا تھا
Comments
Post a Comment