Baji ki kahani
خان جی کی اجازت ملتے ہی میں نے اور صنوبر باجی نے ان کا شکریہ ادا کیا اور پھر ہم دونوں نے گندے برتن اٹھائے اور کچن میں آگئیں۔۔۔ یہاں آتے ہی میں نے ان سےکہا باجی ۔۔۔ یہ آج آپ کو کیا سوجید ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔ ارے یار۔۔۔ سوجھنا کیا ہے۔۔۔ میں اب اس ۔۔بات کا اینڈ چاہتی ہوں تو میں نے ان سے کہا کہ کس بات کا باجی؟؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ بھول گئی لالے والی بات کا ۔۔۔ اور کس بات کا ۔۔۔ اور پھر اس نے مجھے کل ہونے ولای ملاقات کے بارے میں بریف کیا اور ۔۔۔ میں نے ان کی پوری بات کو اپنے پلو سے باندھ لیا ۔۔ اور اگلے دن کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔ 11 بجے کے قریب لالہ اپنی گاڑی لیکر آیا اور ہم دونوں جو صبع وہی ہی تیار بیٹھی تھیں۔۔۔۔ جلدی سے گاڑی میں بیٹھ گیئں ۔۔ اگلی سیٹ پر صنوبر باجی بیٹھی تھی جبکہ اس سے پچھلی سیٹ پر میں بیٹھ گئی۔۔ فوراً ہی لالے نے بیک مرر سیٹ کیا اور میری طرف دیکھنے لگا پروگرام کے مطابق میں نے بھی اس کو لفٹ کرانی شروع کردی اور بہانےسے جو بڑی سی چادر جس نے میرا سینہ ڈھکا ہوا تھا اس کو اپنے سینے سے ہٹایا اور ۔۔ لالے کو اپنے کھڑے کھڑے مموں کو درشن کرانے لگی ۔مجھے یوں بے تکلفی سے پیچھے بیٹھا دیکھ کر لالے کی تو عید ہو گئی اور وہ نظروں ہی نظروں میں مجھے تاڑنے لگا خاص کر اس کی بھوکی نظریں میرے کھڑے ہوئے مموں پر تھیں ۔۔ وہ بار بار کبھی میرے چھاتی کو اور کبھی مجھے دیکھ رہا تھا ۔۔ صنوبر باجی یہ سب دیکھ کر انجان بنی اگلی سیٹ پر بیٹھی تھی ۔۔اور میں لالے کی ہوس ناک اور بھوکی نظروں کا جواب اپنی لگاوٹ بھری نظروں سے دینے لگی ۔۔۔ گاڑی چلنے کے کوئی دس منٹ بعد اچانک صنوبر باجی ۔۔۔ چلائی ۔۔۔ ایک منٹ لالہ ۔۔۔ اور میں نے پیچھے سے پوچھا خیریت تو ہے نا باجی؟ تو وہ بولی ۔۔۔ ۔۔۔ میرے پیٹ میں بڑا سخت مروڑ اُٹھ رہا ہے ۔۔۔ اور آج صبع سے ہی ۔۔۔مجھے موشن لگے ہوئے ہیں ۔۔۔ تو میں نے لالے سے کہا لالہ گاڑی واپس موڑیں ۔۔۔ تو صنوبر کہنے لگی ۔۔۔ ارے نہیں ۔۔ میں ٹھیک ہوں ۔۔ تم گاڑی چلاؤ لالہ ۔۔۔ اتنے عرصے بعد تم کو گھر سے باہر جانے کی اجازت ملی ہے میری وجہ سے تم اپنا یہ دن برباد نہ کرو تو میں نے تشویش بھری لہجے میں ان سے کہا کہ ۔۔۔ باجی یہ بات بھی تو اچھی نہیں ہے نا کہ آپ۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر بولی ۔۔۔ نہیں چندا ۔۔ تم میری فکر نہ کرو ۔۔ پھر لالے سے بولی ۔۔۔ لالہ یہاں اُلٹے ہاتھ پر میری ایک دوست کا گھر ہے تم مجھے وہاں اتار دو ۔۔ اور مرینے تم شاپنگ کر کے یہیں آ جانا ۔۔۔ صنوبر کی بات سُن کر لالے کی تو باچھیں کھل گئیں اور اس نے جھٹ سے اُلٹے ہاتھ پر گاڑی روکی اور اس سے پہلےکہ میں کچھ کہتی وہ لالے سے بولی تم کو۔۔۔ شاہین کا گھر پتہ ہی ہے ۔۔۔ میں وہاں ہی ہوں گی ۔۔۔ تم واپسی پر مجھے وہاں سے لے لینا ۔۔ اور پھر اچانک اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر چلائی۔۔۔۔ اُف۔ف۔ اور تیز تیز ۔ ۔۔ قدموں سے سامنے گلی کی طرف چلی گئی۔۔۔ جیسے ہی باجی نظروں سے اوجھل ہوئی ۔۔۔ مجھے لالے کی آواز سنائ دی ۔۔ مرینہ تم اگلی سیٹ پر آ جاؤ ۔۔اور تھوڑے سے نخرے کے بعد میں اس کے ساتھ آگے والی سیٹ پر بیٹھ گئی اور ۔لالے نے۔۔ کار سٹارٹ کر دی ۔۔۔۔۔۔ کار میں گہری خاموشی چھا ئی ہوئی تھی ۔۔کہ کوئی ایک کلومیٹر چلنے کے بعد جب لالے نے گئیر بدلنے کے بہانے ۔۔۔۔ میری مخملی رانوں پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔ اور میرا ردِعمل دیکھنے لگا ۔۔۔ میں کچھ نہ بولی ۔۔ بلکہ ۔۔۔ میں نے پہلو بدلنے کے بہانے لالہ کی طرف تھوڑی اور کھسک گئی اوراپنی گانڈ کو لالے کی طرف کر دیا ۔جس سے میری گانڈ کا ایک پٹ ۔۔ صاف اور نمایاں طور پر اسے نظر آنے لگا ۔۔ ۔۔۔ اور کن اکھیوں سے لالے کا تماشہ دیکھنے لگی ۔کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ لالہ ایک چھوکرے باز اور گانڈ کا شوقین آدمی ہے اس لیئے میں نے اسے اپنے ڈھب پر لانے کے لیئے یہ حربہ اختیار کیا تھا ۔۔ لالے کی جیسے ہی نظر میری موٹی گانڈ کے پٹ پر پڑی ۔۔۔ تو اس کے تو ہوش اُڑ گئے ۔۔۔۔ اور میں نے شیشے میں دیکھا کہ میری ہپس کو دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اس کے ہونٹ خشک ہو گئے تھے اور وہ بار بار اپنی زبان اپنے ہونٹوں پر پھیر کر انہیں تر کرنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔ ۔۔۔کچھ دیر بعد اس نے ایک دفعہ اور گئیر بدلنے کے بہانے دھیرے سے اپنے بائیں ہاتھ کا انگھوٹھا میری گانڈ کے ساتھ ٹچ کیا ۔۔۔۔ اور میری ریشمی سی گانڈ کے پٹ میں اس کا انگھوٹھا کھب سا گیا ۔۔۔اور میں نے چوری چوری اس کو دیکھا تو جوش کے مارے اس کا چہرہ سرُخ ہو رہا تھا ۔۔۔ اور اس کی آنکھوں میں ہوس ناچ رہی تھی ۔۔۔ اور وہ با ر بار گردن نیچے کر کے میری ریشمی گانڈ کے پٹ کو دکھے جا رہا تھا ۔۔۔ گاڑی میں مکمل خاموشی تھی ۔۔۔ اور لالے کی یہ حالت دیکھ کر میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔ پھر اچانک میری نظر ۔۔۔ لالے کی گود میں پڑی ۔۔ تو میں نے دیکھا کہ دھیرے دھیرے ایک کنگ سائز کا لن اس کی گود میں سے سر اُٹھا تھا ۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کا لن فُل کھڑا ہو گیا ۔۔اور اس کے لن کا سائزدیکھ کر میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ۔۔شلوار کے اندر سے ہی اس کا لن بہت بڑا اور موٹا نظر آ رہا تھا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میں خاصہ گھبرا رہی تھی کہ اتنا بڑا اور موٹا لن میرے اندر کیسے جائے گا ۔۔۔ لیکن بظاہر میں بے نیاز بنی بیٹھی تھی ۔۔ اور اس کے فل گرم ہونے کا انتظار کر رہی تھی تا کہ میں اپنا کام کر سکوں ۔۔۔اب وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد میری رانوں پر اپنا انگھوٹھا ٹچ کر رہا تھا ۔۔ اس کے کھردرے ہاتھ کے انگھوٹھے کا یہ ٹچ میری چوت کو بھگو رہا تھا لیکن میں اس کے سامنے یہ بات ظاہر نہ کر سکتی تھی ۔۔۔ اس لیئے ویسے ہی بیٹھی رہی ۔۔پھر میں نے اس پر آخری وار کرنے کا فیصلہ کر لیا اور ۔۔ جیسے ہی وہ گئیر بدلنے لگا ۔۔ میں نے اپنا پرس سیٹ سے نیچے گرایا ۔۔۔ اور اسے اٹھانے کے بہانے ۔۔۔ اپنی بڑی سی گانڈ اس کی طرف کر کے نیچے کو جھکی ۔۔۔ عین اسی وقت اس نے بھی گئیر بدلایا اور ۔۔۔ اس دفعہ اس کا انگھوٹھا عین میری گانڈ اور چوت کے پاس ٹچ ہوا ۔۔۔ جس سے مجھے تو جو مزہ آیا سو آیا ۔۔ میرے سافٹ ٹچ سے اس کی بھی سسکی نکل گئی۔۔۔۔ بس یہی وہ وقت تھا ۔۔۔ میں ایک دم گھومی اور بڑے سخت لہجے میں اس سے کہا ۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ لالہ آپ کو شرم نہیں آتی ۔۔؟ میرے اس ریمارکس سے وہ ہکا بکا رہ گیا ۔۔۔ اور پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ وہ ایک دم ڈھیٹ بن کر بولا۔۔۔ کیا کیا ہے میں نے ؟ تو میں نے اس کہا ۔۔ یہ جو آپ حرکت فرما رہے تھے یہ کیا تھی؟ تو وہ بولا ۔۔ یہ تو میرا پیار تھا ۔۔۔ مرینہ جی ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ ۔۔۔ تو ایسا پیار اپنی بہن سے کیوں نہیں کرتے ؟ میری بات سُن کر تُرت ہی وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ اس ٹائم اس وقت میری بہن بھی میرے پاس ہوتی تو میں یہی کرتا ۔۔۔جو اس وقت تمہارے ساتھ کر رہا تھا اور ہنسنے لگا اور میں نے اس کی بات سُن کر بظاہر دانت پیستے ہوئے کہا ۔۔۔ شرم کرو ۔۔۔ میں تمھاری بھابھی ہوں ۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ ارے بابا جب میں اپنی بہن سے نہیں ٹل رہا تو تم تو فقط میری بھابھی ہو ۔۔۔ اور بھابھی بھی ایسی کہ جس پر میں دل و جان سے مرتا ہوں ۔۔۔ پھر بڑا سیریس ہو کر بولا ۔۔۔ مرینہ ۔۔ آئی لو یو۔۔تو میں نے اس کی آنکھوں میں دیکھا تو وہ شہوت میں فُل ٹن ہو رہا تھا اور اس کی آنکھوں میرے لیئے شہوت ہی شہوت تھی اور وہ ہوس ناک نظروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔مجھے اپنی طرف دیکھ کر وہ بولا ۔۔۔ مرینہ بولو ۔۔۔ کیا میرے ساتھ دوستی کرو گی ؟ تو میں نے کہا اگر دوستی سے مراد گندی دوستی ہے تو جا ؤ ۔۔۔جاکر اپنی بہن کے ساتھ یہ والی دوستی کرو ۔۔۔ جو آج کل بڑی تنگ رہتی ہے ۔۔ میر ے پاس تو میرا خاوند ہے ۔۔ تو میری بات سُن کر وہ بولا ایک تو تم ہر بات میں میری بہن کو کیوں لے آتی ہو۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ بہن کو میں نہیں تم لائے تھے ۔۔۔ یہ شخص گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کا ماہر تھا ۔۔ پہلے جب ملتا تو اتنی عاجزی سے ۔۔ اور مسکینی سے ملتا تھا کہ لگتا تھا کہ اس سے زیادوہ چغد اور کوئی ہے ہی نہیں اور اب ۔۔۔ توبہ توبہ۔۔ عجیب آدمی تھا یہ یہ ۔۔۔تو پھر وہ بولا ۔۔۔اوکے ۔۔۔ میں نے مان لیا کہ میں ہی اپنی بہن کو لایا تھا ۔۔ اب تم میرے سوال کا جواب دو۔۔۔ تو میں نے کہا کیا سوال ۔۔۔ تو وہ بولا وہی دوستی والا ۔۔ تو میں نے کہا دیکھو میں ایک شادہ شدہ عورت ہوں ۔۔۔۔ میں تم سے دوستی کر لوں اور بعد میں کہیں پکڑی جاؤں تو ۔۔ تم تو بھاگ جاؤ گے لیکن میر اکیا بنے گا؟؟ ۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔ مرینے میں تم سے پیار کرتا ہوں ۔۔۔ اور کان کھول کر سُن لو ۔۔ ہمت خان جو بات کر دیتا ہے پھر جان تو دے سکتا ہے لیکن اپنی بات سے منکر نہیں ہو سکتا ۔۔۔تم چاہو تو آزما لو ۔۔۔ مچھلی پوری طرح سے میرے جال میں آ گئی تھی ۔۔۔بس آخری وار کرنے کی دیر تھی ۔۔۔ چنانچہ میں نے اس سے کہا ۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔لالہ میں تم سے دوستی کروں گی ۔۔۔ لیکن میری ایک شرط ہے ۔۔ ۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ بولا مجھے تمھاری ہر شرط منظور ہے ۔۔تو میں نے کہا سوچ لو ۔۔ تو وہ بولا یہ مرد کی زبان ہے ۔۔۔ تو میں نے کہا کہ پہلے تم میرے سامنے صنوبر کے ساتھ کرو ۔۔۔ پھر تم جو کہو گے میں مانوں گی ۔۔۔میری بات سُن کراس کا چہرہ ایک دم لال ہو گیا اور وہ ایک گہری سوچ میں پڑ گیا ۔۔ تو میں نے اس سے کہا بس یہی تھی تمھاری زبان ؟ میرا یہ طعنہ اس پر اثر کر گیا ۔۔۔ اور وہ بولا ۔۔۔ ٹھیک ہے مرینہ ۔۔۔ مجھے تمھاری یہ شرط بھی منظور ہے میں تمھارے سامنے صنوبر باجی کو چودوں گا لیکن میری بھی ایک شرط ہے تو میں نے کہا وہ کیا تو وہ بولا وہ یہ کہ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ٹوکن کے طور پر تم نے ابھی میرے لن کو اپنے ہاتھ میں لن پکڑنا ہو گا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے گاڑی ایک سائیڈ پر روک لی۔۔۔ اور میرا جواب سنے بغیر ہی اس نےاپنی شلوار کا آزار بند کھول لیا ۔۔۔۔۔۔ اوراس کے ساتھ ہی اس کا کالا ناگ ۔۔ پھن پھیلاتا ہوا میری آنکھوں کے سامنے آ گیا ۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میر ے منہ میں پانی بھر آیا اور میں نے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑنے کے لیئے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ ۔۔۔ میں دیکھا کہ ایک ٹریفک سارجنٹ ہاتھ میں چالان کی بُک لیئے تیزی سے ہماری گاڑی کی طرف آ رہا تھا ۔۔۔او ر اس سے پہلے کہ میں ۔۔۔ لالے سے کچھ کہتی ۔۔۔ وہ ہمارے بلکل قریب پہنچ گیا تھا ۔۔۔ ادھر لالہ آس پاس کے ماحول سے بے نیاز ۔۔۔ اپنا لن لہرا لہر کر کا مجھے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑنے کا مطالبہ کر رہا تھا اور ادھر ۔۔۔ دم بدم سارجنٹ ۔۔۔ گاڑی کے قریب ۔۔۔۔۔۔۔ سے قریب آ رہا تھا ۔۔۔ میں کبھی لالہ کے مست لن کی طرف دیکھ رہی تھی اور کبھی سارجنٹ کی طرف ۔۔۔ اور میرے چہرےکی رنگت اُڑ گئی تھی ۔۔۔ اور پھر میں ہکلاتے ہو ئے ۔۔۔ لالے سے کچھ کہنے ہی لگی تھی ۔۔۔ کہ سارجنٹ کار کے اور قریب پہنچ گیا۔اور قریب۔۔۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
Comments
Post a Comment