میرے شوہر اور نوید نے اک ساتھ کی چدائی
میرا خاوند اسلام ابادکے سرکاری دفتر میں کام کرتا ھے اور اکثر اوقات کام کے سلسلے میں اندورنی ملک اور بیرونی ملک دوروں پر جانا پڑتا ھے۔ بچے ھاسٹل میں ھونے کیوجہ سے میں پھر گھر پر اکیلی ھوتی ھوں اس وجہ سے مجھے بھی اکثر اوقات ساتھ لے جاتا ھے۔ 2016 کی بات ھے کہ خاوند دفتری کام کے سلسلے میں ایک ھفتہ کے لیے کراچی جانے کا پروگرام بنا۔ رات گھر اکر مجھے بتایا کہ ایک ھفتہ کے لیے کراچی جانے کا پروگرام ھے کل شام کو 4 بجے کی فلایٹ سے جانا ھے تم کو بھی میرے ساتھ جانا ھے اپکی بھی سیٹ بک کی ھے۔ تیاری کرلو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ ان دنوں میری چھوٹی بہن بھی کراچی میں رھتی تھی اسکا خاوند بھی اغا خان ھسپتال میں ڈاکٹر تھا اور اج کل وہ ویانا میں ھے۔ میں نے خاوند سے کہا کہ چلو بہن سے ملاقات ھو جای گی۔ خاوند نے کہا ٹھیک ھے لیکن ابھی فون نہ کرنا۔ پہنچ کہ موقعہ دیکھ کر چلیں جاینگے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ دوسرے دن ھم 4 بجے کی فلایٹ سے روانہ ھوگیے۔ خاوند چونکہ سرکاری دفتر میں ھے اور اکثر سرکاری کیسٹ ھاوس میں ٹھرتے ھے۔ اس دفعہ سرکاری کیسٹ ھاوس میں جگہ نہ ھونے کی وجہ سے ھم میرٹ ھوٹل میں گیے۔ جہاں پہلے سے کمرہ بک ھوا تھا۔ کہی دفعہ میں ساتھ کراچی میں ساتھ ای تھی اور کبھی سرکاری کیسٹ ھاوس میں اور کبھی ھوٹل میں رہ۔ رات کو کھانا کھایا اور کھچہ افس کے لوگ خاوند سے ملنے اے تھے جو کہ ھوٹل کے لابی میں ملاقات کی اور پھر رات دیر سے وہ لوگ چلے گیے۔ جب خاوند کمرہ میں ایا تو رات کے بج رھے تھے۔ صبح خاوند ناشتہ کرکے افس چلے گیے۔ مجھے کہا ابھی ناشتہ کرنا یا بعد میں ۔۔ میں نے کہا اپکے ساتھ ابھی کرلیتی ھوں۔ ھم نے ناشتہ کیا اور خاوند دفتر چلا گیا۔ میں کمرہ میں تھی کبھی ٹی وی دیکھتی اور کبھی سو جاتی۔ خیالات عجیب عجیب ارھے۔ اکیلی تھی کمرہ میں۔ ذھن بہت منتشرھوچکا تھا۔ خاوند نے بھی دو تین دفعہ کال کیا کہ ٹھیک ھو کوی مسلہ تو نہی۔ میں نے کہا نہی بس تنہای محسوس ھوری ھے۔ اس نے کہا اپنے اپکو مصروف رکھو۔ میں نے کہا تھیک ھے۔ یہ میرا ایک بہت بڑا مسلہ ھے کہ اکیلے میں زیادہ تر سکس کے بارے میں عجیب عجیب خیالات اتے رھتے ھے۔ اور اس وقت بھی یہی ھورھا تھا۔ میں نے کپڑے اتارے ننگی ھوی اور بس چوت میں انگلیاں مار رھی تھی اور مموں پر گانڈ پر پیٹ پر ھاتھ پھیر رھی تھی۔ بڑا سرور ارھا تھا اور نوید کی کمی محسوس کر رھی تھی۔ میں موبایل آٹھایا اور نوید کو کال کی۔ اس وقت میں بہت گرم ھورھی تھی۔ نوید نے کہا کیا ھو رھا ھے میری رانی کیوں بڑی ڈاون ڈاون ھو۔ میں نے کہا اپکی کمی محسوس کررھی ھوں کہنا لگا فکر نہ کرو 3 بجے تک میں فلیٹ پر اجونگا اور تم کو ٹھنڈی کر دونگا۔ مین نے کہا ھم تو کراچی میں ھوٹل میں ھے۔ پوچھا کراچی کب گیے میں نے کہا کل رات کو۔ پوچھا کہاں ٹہرے بو تم لوگ میں نے کہا میریٹ ھوٹل میں۔۔۔ کہنے لگا میں ارھا ھوں۔ مین نے کہا اجاو جان ۔۔۔۔اب مجھے چودو۔ کافی دیر تک نوید سے فون پر سکسی باتیں کر رھی تھی اور مموں پر ھاتھ پھر رھی تھی۔ دو دفعہ فارغ ھوی۔شام کو خاوند 5 بجے کے قریب دفتر سے ایا۔ تو اتے ھے چاے پر کاونٹر پر کا ارڈر دے دیا۔ مجھ سے پوچھا کہ کنچ کیا ھے میں نے کہا نہی۔ اس نے پھر کال کی اور سنڈ وچ بھی منگویا۔ کہا بیوقوف کھانا تو کھایا کرو نا۔ بہرحال چاء اور سینڈوچ اگی میں خاوند کی بغل میں تھی اور پوچھا دن کیسے گزرا میں نے کہا بور ۔۔۔پوچھا کیوں۔۔۔ میں نے کہا اپ کو معلوم ھے۔ ذھن پر بس ایک ھی چیز سوار ھوتی ھے۔۔۔خاوند ھنسنے لگا کہ فکر نہ کرو۔ سب ٹھیک ھوجاے گا۔ خاوند نے کہا کہ اپنے یار کو فون کرلیتی۔ دن گزر جاتا۔ میں نے کہا فون کی تھا۔ اسکی باتوں سے مزید ھاٹ ھوگی۔۔۔ کہنا لگا بولا لیتی۔ میں نے کہا بات ھوی اور اس کہا میں ارھا ھوں بس اتنی بات ھوی۔۔خاوند نے فون ملایا ۔کہا ابھی پوچھتے ھے۔۔۔۔نوید نے کال نہی اٹھای۔۔کوی 5، 6 منٹ بعد نوید کا فون ایا۔ باتیں ھوی تو معلوم ھوا کہ رات 7 بجے کی فلایٹ سے ارھا ھے۔ مطلب کہ رات 11 بجے تک ادھر ھوگا۔ میں نے پوچھا کہاں رھے گا۔ کہا کمرہ بک کرتا ھوں۔ نوید نے کہا کہ میرے لیے کمرہ بک کرو۔ خاوند نے ریزرویشن کردی۔ نوید رات کو 1230 پر ھوٹل پہنچا۔ ھمارے کمرے کے سامنے کمرہ بک تھا ۔ پہلےسیدھا ھمارے کمرے میں ایا۔ ھم نےڈنر بھی کیا تھا۔ اور میں نے سکن کلر کی ٹایٹس اور شرٹ پہنی تھی اور ھلکا میک اپ کیا ھوا تھا۔ خاوند افس کا کا م کررھا تھا۔ کمرہ ناک کیا اندر ایا اور مجھے گلے لگایا اور خوب کسنگ کی۔ پھر خاوند سے ملا۔ خاوند نے کافی کا ارڈر دیا۔اور ھم کپ شپ بھی کررھے تھے۔ خاوند بیڈ پر بیھٹا ھوا تھا اور میں ایک صوفے اور نوید دوسرے صوفے پر۔۔پھر نوید اٹھ کے میرے پاس صوفے پر اگیا۔ اور خاوند سے کہا کہ اپنی محبوبہ کی بغل میں بیھٹوں۔ خالد نے میرے کمر اور مموں پر ھاتھ مارنے لگا۔ میں تھوڑی کھبرای۔ کیونکہ پہلی دفعہ خاوند کے سامنے ھاتھ مار پھیر رھا تھا۔ نوید سمجھ گیا۔ میرے خاوند کو بولا یار میری رانی کو اجازات دو کہ میرے ساتھ دے۔ میرے خاوند نے کہا میری طرف سے مکمل اجازات ھےنوید نے دل کھول کر ھاتھ مارنا شروع کیا اور کسنک سروع کی۔ لیکن مجھے اچھا نہی لگا۔ میں نے کہا اپ کر کمرہ میں چلتے ھے اسلیے کہ خاوند کے سامنے پہلی دفعہ ایسا ھورھا تھا۔ اتنے میں کافی ای اور کافی پی کر نوید کے کمرہ میں اے۔ میں نے پوچھا کہ جان کیا ھوگیا تم کو ۔۔اسکے سامنے کررھے ھو؟ نوید نے کہا جان میری۔میری بات ھوی کہ اج اکھٹا موج مستیاں کرینگے۔ میں نے پوچھا کیا؟ کہا جی جان پریشان نہ ھو۔۔جس وقت میں نوید کیساتھ اسکے کمرہ میں ای۔ تو میں نےکہا جان کھچہ گو شرم کرنا چاھیے۔ اسکے سامنے کیسے کرینگے۔ نوید نے کہا یار اپکے خاوند سے بات ھوی ھے۔ اسنے کہا اکھٹے کرلینگے۔ یہ کمرہ تو میں کہا کہ بک کرو ورنہ اس نے کہا اکھٹے ایک کمرہ میں تینوں رھنگے۔ میں حیران ھوی۔ میں نے کہا میں پوچھوں اس سے۔؟نوید نے کہا ھاں۔۔۔میں خاوند کے کمرے گیی۔ خاوند سے پوچھا ۔ خاوند نے گلے لگایا کہا میری پیاری جان بلکل میں نے کہا ھے کہ انجواے کرے۔ اگر اپکی مرضی ھو۔ میں نے کہا مجھے تو مسلہ نہی ھے۔ پھر خاوند نے کہا بولوں نوید کو کہ۔ادھر اجاے۔ میں نے کہا ٹیک ھے۔ خاوند نے کال کی وہ ایا۔ میں نے خاوند سے پوچھا اپ صبح دفتر بھی جاینگے۔ اب کافی دیر ھوگی۔ اس نے کہا کوی بات نہی۔ خاوند بھی بیڈ پر بیھٹا ھوا تھا میں بھی ساتھ بیھٹی ھوی تھی۔ نوید بھی اکر میرے بیڈ پر بیھٹہ گیا۔ اب میں درمیان میں ایک طرف نوید دوسرے طرف خاوند تھا
gandi poetry in urdu, czn poetry in urdu, bold novels in urdu, husband wife bold urdu novels, bold romantic urdu novels, urdu gando poetry, 18+ urdu
نوید نے مجھ سے ھاتھ پھیر لیے اور کسنک شروع کی۔ ھونٹوں پر ھوننٹ رکھے اور زبان منہ میں ڈال۔دی۔ خاوند نے شرٹ اوپر کی اور مموں پر شروع ھو گیا۔۔۔۔افففففف اور خاوند نے ٹراوز نیچے کیا اور پینٹی بھی نہچے کیا اور چوت پر ھاتھ پھیر نا لگا۔ یہ پہلی دفعہ خاوند اور نوید دونوں ایک ساتھ چود رھے تھے۔ ایک ممے پر نوید ھاتھ پھیر رھا تھا اور ایک ممےپر خاوند چوس تھا تھا۔ خاوند نے بھی کپڑے اتار دے اور نوید نے بھی۔ پھرب نوید نے میرا ٹروازر اتار اور خاوند نے شرٹ اور برا اتار دی اب میں ننگی ھوی۔ اب ھم تینوں ننگے تھے ایک بیڈ پر۔۔
اب نوید نیچے چوت پر ایا اور کبھی ھونٹ کبھی گردن کبھی ممے پر لگا ھوا تھا ایک ھاتھ میں خاوند کا لن تھا۔ چونکہ نوید کا لن دور تھا۔ نیچے کیطرف۔۔۔۔اب نوید اوپر اگیا اور میر ے منہ میں لن دیا اور خاوند نیچے چوت چاٹنےلگا۔۔ھمممممممممم اھھھھھھھھاففففففف یااااااییایایایایایایا اوشسسسااسسس وایییییی میں سسکیاں لےلے کر دو دفعہ فارغ ھوی۔ پھر خاوند نے لن چوت میں ڈالا اور نوید منہ میں لگا ھوا تھا۔ پھر خاوند نیچے لیٹ گیا میں لن پر بیھٹ گی تو خاوند نے نوید سے کہا تم گاند میں ڈالو۔ نوید گانڈ کیطرف ایا۔ لن پر گانڈ پر کریم لگایا۔یہ کریم پہلے والے کریم سے مختلف تھا۔ اسلیے کہ وہ 15 منٹ لیتا تھا اور یہ ایک منٹ میں گانڈ اتنا لوز ھو گیا کہ مجھے گانڈ کا اندازہ ھوگیا کہ خوب کھل گیا۔ نوید نے بہت ارام سے اندر ڈالا۔ مجھے احساس ھی نہی ھوا کہ اندر لن چلا گیا۔ اب چوت میں خاوند کا لن اور گانڈ میں نوید کا لن۔ افففففففففاھاھاااآاااھھھاھاھاھاھھاھھمگمگمگمگمگمھمھمھمھمھمھم یایایاخاخاخاخاخایایایایایای اسشسسسسسسسشسسسسسسس ۔ بس عجیب ساسرور تھا۔ نوید نے خاوند کو کہا کہ تم نہچے سے چھٹکے نہ مارو۔ میں ادھر سے چھٹکے مار رھا ھوں۔۔۔جو پہلی دفعہ دو لن ایک ساتھ افففففففف لکھنے سے بایر ھے۔۔۔۔ میں اتنی سرور میں تھی کہ بس یہ دونوں لن اندر ھو دونوں باربار پوچھے رھے تھے۔ میں ھلکی ھلکی سسکیاں لے رھی تھی۔ اور دونوں چدای کے دوران خوب گالیاں دے رھے تھے جیسے کتیا، کنجری، بیغرت، رنڈی، زنا کار عورت، پتہ نہی اور کیا کیا بول رھے تھے۔ پھر نوید نے لن نکالا اور خاوند کو کہا گانڈ کیطرف اجاو۔ اب نوید نیچے میں اسکے لن اوپر اور خاوند نے بالوں سے پکڑ لیا اور گانڈ میں لن دی۔ خاوند نے لن زور سے اندر ڈالا جبکہ نوید نے بہت ارام سے کیا تھا۔ میں نے ھلکی سی چیخ ماری تو نیچے سے نوید نے اواز دی۔ یار اختیاط سے میری کنجری یارنی ھو چودو۔ کیا کرتے ھو۔ اتنے میں پھر فارغ ھوی نیچے نوید ممے بھی چوس رھا تھا۔ خاوند جب فارغ ھونے کو تھا تو نوید کو کہا کہ نوید میں پانی چھوڑ رھاھوں تمھاری کنجری یارنی میں اور میری رنڈی میں۔ نوید نے کہا زرا صبر کرو اور چودای کرو۔ خاوند نے کہا بس ھوگیا ھوں فارغ۔ خاوند نے گانڈ میں پانی چھوڑ دیا۔ خاوند نے لن نکالا تو نوید نے مجھے کہا رنڈی اترو۔ میں لن سے اٹھ گی تو نوید نے کہا کی ٹانگیں اوپر کرو۔ اور خاوند سے کہا اجاو یار میرا لن اپنی پیاری محبوبہ بیوی کی چوت میں ڈالو۔ خاوند نے ایسے ھی کیا نوید کا لن پکڑا اور میرے چوت میں ڈالا افففففففف اور میں یہ تماشا دیکھ رھی تھی۔ میں پھر فارغ ھوی۔ میں سسکیاں لے رھی تھی۔ اتنے میں نوید بھی فارغ ھونے لگا تو میرے تو خاوند سے کہہ رھا تھا کہ تمھاری محبوبہ رنڈی بیوی میں پانی چھوڑ رھا ھوں افففففففف اھاھاھاھاھاھا۔ خاوند نے کہا چوڑو۔ سیراب کرو۔ اور نوید بھی فارغ ھوا۔ دونوں بیڈ پر بے سدھ لیٹ گیے۔ میں واشروم گی چوت اور گانڈ کو دھویا اور ٹشوپیپر لے ای تو دونوں کا لن صاف کی۔ میں ای ور دونوں کے درمیاں لیٹ گیی۔ صبح کے 4 بج رھے تھے۔ خاوند نے کہا کہ میں پھر 10 بجے افس چلا جاونگا۔ تم دونوں ادھر کمرے مین رھو۔ اور کہا جاتے جاتے میں کمرہ کے دراوزےبر نو ڈسٹرب کا بورڈ لگا دونگا۔ تو کوی نہی اےگا۔ اسکے بعد پھر ھمیشہ دونوں اکھٹا چودای کرنے لگے اور ابھی تک کرتے رھتے ھے۔
میرا خاوند اسلام ابادکے سرکاری دفتر میں کام کرتا ھے اور اکثر اوقات کام کے سلسلے میں اندورنی ملک اور بیرونی ملک دوروں پر جانا پڑتا ھے۔ بچے ھاسٹل میں ھونے کیوجہ سے میں پھر گھر پر اکیلی ھوتی ھوں اس وجہ سے مجھے بھی اکثر اوقات ساتھ لے جاتا ھے۔ 2016 کی بات ھے کہ خاوند دفتری کام کے سلسلے میں ایک ھفتہ کے لیے کراچی جانے کا پروگرام بنا۔ رات گھر اکر مجھے بتایا کہ ایک ھفتہ کے لیے کراچی جانے کا پروگرام ھے کل شام کو 4 بجے کی فلایٹ سے جانا ھے تم کو بھی میرے ساتھ جانا ھے اپکی بھی سیٹ بک کی ھے۔ تیاری کرلو۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ ان دنوں میری چھوٹی بہن بھی کراچی میں رھتی تھی اسکا خاوند بھی اغا خان ھسپتال میں ڈاکٹر تھا اور اج کل وہ ویانا میں ھے۔ میں نے خاوند سے کہا کہ چلو بہن سے ملاقات ھو جای گی۔ خاوند نے کہا ٹھیک ھے لیکن ابھی فون نہ کرنا۔ پہنچ کہ موقعہ دیکھ کر چلیں جاینگے۔ میں نے کہا ٹھیک ھے۔ دوسرے دن ھم 4 بجے کی فلایٹ سے روانہ ھوگیے۔ خاوند چونکہ سرکاری دفتر میں ھے اور اکثر سرکاری کیسٹ ھاوس میں ٹھرتے ھے۔ اس دفعہ سرکاری کیسٹ ھاوس میں جگہ نہ ھونے کی وجہ سے ھم میرٹ ھوٹل میں گیے۔ جہاں پہلے سے کمرہ بک ھوا تھا۔ کہی دفعہ میں ساتھ کراچی میں ساتھ ای تھی اور کبھی سرکاری کیسٹ ھاوس میں اور کبھی ھوٹل میں رہ۔ رات کو کھانا کھایا اور کھچہ افس کے لوگ خاوند سے ملنے اے تھے جو کہ ھوٹل کے لابی میں ملاقات کی اور پھر رات دیر سے وہ لوگ چلے گیے۔ جب خاوند کمرہ میں ایا تو رات کے بج رھے تھے۔ صبح خاوند ناشتہ کرکے افس چلے گیے۔ مجھے کہا ابھی ناشتہ کرنا یا بعد میں ۔۔ میں نے کہا اپکے ساتھ ابھی کرلیتی ھوں۔ ھم نے ناشتہ کیا اور خاوند دفتر چلا گیا۔ میں کمرہ میں تھی کبھی ٹی وی دیکھتی اور کبھی سو جاتی۔ خیالات عجیب عجیب ارھے۔ اکیلی تھی کمرہ میں۔ ذھن بہت منتشرھوچکا تھا۔ خاوند نے بھی دو تین دفعہ کال کیا کہ ٹھیک ھو کوی مسلہ تو نہی۔ میں نے کہا نہی بس تنہای محسوس ھوری ھے۔ اس نے کہا اپنے اپکو مصروف رکھو۔ میں نے کہا تھیک ھے۔ یہ میرا ایک بہت بڑا مسلہ ھے کہ اکیلے میں زیادہ تر سکس کے بارے میں عجیب عجیب خیالات اتے رھتے ھے۔ اور اس وقت بھی یہی ھورھا تھا۔ میں نے کپڑے اتارے ننگی ھوی اور بس چوت میں انگلیاں مار رھی تھی اور مموں پر گانڈ پر پیٹ پر ھاتھ پھیر رھی تھی۔ بڑا سرور ارھا تھا اور نوید کی کمی محسوس کر رھی تھی۔ میں موبایل آٹھایا اور نوید کو کال کی۔ اس وقت میں بہت گرم ھورھی تھی۔ نوید نے کہا کیا ھو رھا ھے میری رانی کیوں بڑی ڈاون ڈاون ھو۔ میں نے کہا اپکی کمی محسوس کررھی ھوں کہنا لگا فکر نہ کرو 3 بجے تک میں فلیٹ پر اجونگا اور تم کو ٹھنڈی کر دونگا۔ مین نے کہا ھم تو کراچی میں ھوٹل میں ھے۔ پوچھا کراچی کب گیے میں نے کہا کل رات کو۔ پوچھا کہاں ٹہرے بو تم لوگ میں نے کہا میریٹ ھوٹل میں۔۔۔ کہنے لگا میں ارھا ھوں۔ مین نے کہا اجاو جان ۔۔۔۔اب مجھے چودو۔ کافی دیر تک نوید سے فون پر سکسی باتیں کر رھی تھی اور مموں پر ھاتھ پھر رھی تھی۔ دو دفعہ فارغ ھوی۔شام کو خاوند 5 بجے کے قریب دفتر سے ایا۔ تو اتے ھے چاے پر کاونٹر پر کا ارڈر دے دیا۔ مجھ سے پوچھا کہ کنچ کیا ھے میں نے کہا نہی۔ اس نے پھر کال کی اور سنڈ وچ بھی منگویا۔ کہا بیوقوف کھانا تو کھایا کرو نا۔ بہرحال چاء اور سینڈوچ اگی میں خاوند کی بغل میں تھی اور پوچھا دن کیسے گزرا میں نے کہا بور ۔۔۔پوچھا کیوں۔۔۔ میں نے کہا اپ کو معلوم ھے۔ ذھن پر بس ایک ھی چیز سوار ھوتی ھے۔۔۔خاوند ھنسنے لگا کہ فکر نہ کرو۔ سب ٹھیک ھوجاے گا۔ خاوند نے کہا کہ اپنے یار کو فون کرلیتی۔ دن گزر جاتا۔ میں نے کہا فون کی تھا۔ اسکی باتوں سے مزید ھاٹ ھوگی۔۔۔ کہنا لگا بولا لیتی۔ میں نے کہا بات ھوی اور اس کہا میں ارھا ھوں بس اتنی بات ھوی۔۔خاوند نے فون ملایا ۔کہا ابھی پوچھتے ھے۔۔۔۔نوید نے کال نہی اٹھای۔۔کوی 5، 6 منٹ بعد نوید کا فون ایا۔ باتیں ھوی تو معلوم ھوا کہ رات 7 بجے کی فلایٹ سے ارھا ھے۔ مطلب کہ رات 11 بجے تک ادھر ھوگا۔ میں نے پوچھا کہاں رھے گا۔ کہا کمرہ بک کرتا ھوں۔ نوید نے کہا کہ میرے لیے کمرہ بک کرو۔ خاوند نے ریزرویشن کردی۔ نوید رات کو 1230 پر ھوٹل پہنچا۔ ھمارے کمرے کے سامنے کمرہ بک تھا ۔ پہلےسیدھا ھمارے کمرے میں ایا۔ ھم نےڈنر بھی کیا تھا۔ اور میں نے سکن کلر کی ٹایٹس اور شرٹ پہنی تھی اور ھلکا میک اپ کیا ھوا تھا۔ خاوند افس کا کا م کررھا تھا۔ کمرہ ناک کیا اندر ایا اور مجھے گلے لگایا اور خوب کسنگ کی۔ پھر خاوند سے ملا۔ خاوند نے کافی کا ارڈر دیا۔اور ھم کپ شپ بھی کررھے تھے۔ خاوند بیڈ پر بیھٹا ھوا تھا اور میں ایک صوفے اور نوید دوسرے صوفے پر۔۔پھر نوید اٹھ کے میرے پاس صوفے پر اگیا۔ اور خاوند سے کہا کہ اپنی محبوبہ کی بغل میں بیھٹوں۔ خالد نے میرے کمر اور مموں پر ھاتھ مارنے لگا۔ میں تھوڑی کھبرای۔ کیونکہ پہلی دفعہ خاوند کے سامنے ھاتھ مار پھیر رھا تھا۔ نوید سمجھ گیا۔ میرے خاوند کو بولا یار میری رانی کو اجازات دو کہ میرے ساتھ دے۔ میرے خاوند نے کہا میری طرف سے مکمل اجازات ھےنوید نے دل کھول کر ھاتھ مارنا شروع کیا اور کسنک سروع کی۔ لیکن مجھے اچھا نہی لگا۔ میں نے کہا اپ کر کمرہ میں چلتے ھے اسلیے کہ خاوند کے سامنے پہلی دفعہ ایسا ھورھا تھا۔ اتنے میں کافی ای اور کافی پی کر نوید کے کمرہ میں اے۔ میں نے پوچھا کہ جان کیا ھوگیا تم کو ۔۔اسکے سامنے کررھے ھو؟ نوید نے کہا جان میری۔میری بات ھوی کہ اج اکھٹا موج مستیاں کرینگے۔ میں نے پوچھا کیا؟ کہا جی جان پریشان نہ ھو۔۔جس وقت میں نوید کیساتھ اسکے کمرہ میں ای۔ تو میں نےکہا جان کھچہ گو شرم کرنا چاھیے۔ اسکے سامنے کیسے کرینگے۔ نوید نے کہا یار اپکے خاوند سے بات ھوی ھے۔ اسنے کہا اکھٹے کرلینگے۔ یہ کمرہ تو میں کہا کہ بک کرو ورنہ اس نے کہا اکھٹے ایک کمرہ میں تینوں رھنگے۔ میں حیران ھوی۔ میں نے کہا میں پوچھوں اس سے۔؟نوید نے کہا ھاں۔۔۔میں خاوند کے کمرے گیی۔ خاوند سے پوچھا ۔ خاوند نے گلے لگایا کہا میری پیاری جان بلکل میں نے کہا ھے کہ انجواے کرے۔ اگر اپکی مرضی ھو۔ میں نے کہا مجھے تو مسلہ نہی ھے۔ پھر خاوند نے کہا بولوں نوید کو کہ۔ادھر اجاے۔ میں نے کہا ٹیک ھے۔ خاوند نے کال کی وہ ایا۔ میں نے خاوند سے پوچھا اپ صبح دفتر بھی جاینگے۔ اب کافی دیر ھوگی۔ اس نے کہا کوی بات نہی۔ خاوند بھی بیڈ پر بیھٹا ھوا تھا میں بھی ساتھ بیھٹی ھوی تھی۔ نوید بھی اکر میرے بیڈ پر بیھٹہ گیا۔ اب میں درمیان میں ایک طرف نوید دوسرے طرف خاوند تھا gandi poetry in urdu, czn poetry in urdu, bold novels in urdu, husband wife bold urdu novels, bold romantic urdu novels, urdu gando poetry, 18+ urdu
Comments
Post a Comment